نئی دہلی، 8؍فروری (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )منگل کو بی جے پی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ کے بعد پارٹی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی نے یہ پیشکش کر کے پارٹی لیڈروں کو چونکا دیا کہ اگر ضروری ہو تو وہ کانگریس صدر سونیا گاندھی اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ سے بات کرنے کو تیار ہیں۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا ، جب میٹنگ ختم ہونے کے بعد وزیر خزانہ ارون جیٹلی، وزیر قانون روی شنکر پرساد، پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار ایک ساتھ باہر آ رہے تھے اور اڈوانی نے انہیں روک لیا۔دراصل، پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے ان تین آرڈیننس کے بارے میں پارٹی ممبران پارلیمنٹ کو تفصیل سے بتایا، جنہیں مودی حکومت اب بل کی شکل میں لا رہی ہے۔ان میں سے ایک آرڈیننس شترو املاک کے بارے میں ہے۔وزیر خزانہ نے ممبران پارلیمنٹ کو معلومات دی کہ حکومت کو بار بار یہ آرڈیننس کیوں لانا پڑ رہا ہے؟انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد راجہ محمود آبادکو لکھنؤ اور آس پاس کی جائیداد انہیں حکومت کو واپس کرنے کو کہا گیا اور اس کی وجہ سے پیدا ہوئے اختلاف کو دور کرنے کے لیے حکومت نے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیاہے ۔واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے1962، 1965اور 1971کی جنگوں کے بعد پاکستان اور چین کو دشمن ملک قرار دے دیا اور ان کے شہریوں کی ہندوستان میں چھوڑی ہوئی جائیداد کو شترو جائیداد کا درجہ دے کر اپنی تحویل میں لے لیا ۔1968میں اس بارے میں قانون بنایا گیا تھا، اس کے بعد ملک بھر میں ایسی جتنی بھی جائیدادیں تھیں، انہیں مرکزی حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیا۔اس بارے میں سپریم کورٹ کے 2005کے حکم کے پیش نظر یو پی اے حکومت بھی 2010میں ایک آرڈیننس لائی تھی۔بعد میں مودی حکومت نے بھی اس بارے میں ایک بل لوک سبھا میں پیش کیا جسے 9؍مارچ 2016کو منظور کرلیا گیا، لیکن راجیہ سبھا میں اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ ہوا ۔سلیکٹ کمیٹی بھی اپنی رپورٹ دے چکی ہے، مگر اس پر کانگریس، لیفٹ اور جے ڈی یو کے ممبران پارلیمنٹ نے عدم اطمینان کا اظہار کیاہے ، اس کے بعد سے یہ بل راجیہ سبھا میں زیرالتواء ہے ۔